بچپن کی شروعات – Jinnat Story in Urdu
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ احمد نام کا ایک لڑکا اپنے ماں باپ اور دادا کے ساتھ ایک بڑے گھر میں رہتا تھا۔ گھر کے آنگن میں ایک آم کا درخت بھی تھا۔ احمد کے والدین روزانہ اسے قریبی مدرسے بھیجتے تاکہ وہ قرآن پاک کی تلاوت کرے اور حافظ قرآن بن سکے۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ مدرسہ احمد کے دادا کا تھا۔
ایک دن جب احمد مدرسے سے واپسی پر تھا، راستے میں ایک عورت اپنے بچے کے ساتھ ملی۔ اس عورت نے احمد سے کہا:
“میرے بچوں کو بھی قرآن پاک کی تعلیم کے لیے مدرسے لے جایا کرو۔”
احمد نے جواب دیا، “میں اپنے دادا سے پوچھ کر بتاؤں گا۔”
اسی دوران احمد کے دادا بھی وہاں آ گئے۔ احمد نے انہیں ساری بات بتائی، اور دادا نے اجازت دے دی کہ عورت اپنے بچوں کو مدرسے بھیج سکتی ہے۔
اگلے دن وہ عورت اپنے بچے کے ساتھ آئی، اور احمد دونوں بچوں کو مدرسے لے جانے لگا۔ جلد ہی احمد اور دوسرا لڑکا بہت اچھے دوست بن گئے کیونکہ وہ دونوں روز ایک ساتھ وقت گزارتے تھے۔
انوکھا واقعہ – Jinnat Story in Urdu
ایک دن احمد نے اپنے دوست سے کہا:
“کاش میں کسی طرح اپنے گھر کے آم کے درخت سے آم توڑ لوں۔”
دوست نے ہنستے ہوئے کہا:
“چلو میں تیرے لیے توڑ لاتا ہوں۔”
دوسرا لڑکا فوراً درخت پر چڑھ گیا اور آم توڑنے لگا۔ اس نے احمد سے کہا:
“میں آم نیچے پھینکوں گا، تم پکڑ لینا!”
مگر احمد نے کہا: “مجھے پکڑنے میں مشکل ہوگی۔”
تب دوست نے اپنا ہاتھ بڑھایا تاکہ احمد کو اوپر کھینچ لے۔ حیران کن بات یہ تھی کہ درخت کی بلندی کے باوجود لڑکے کا ہاتھ احمد تک پہنچ گیا! احمد کو تھوڑا سا اوپر کھینچا لیکن اچانک ہاتھ چھوٹ گیا اور احمد نیچے گر پڑا۔
جب احمد کو ہوش آیا، تو گھر والے اس کے پاس موجود تھے اور اس کا دوست شرمندگی سے الگ کھڑا تھا۔ پھر وہ دوست چپ چاپ چلا گیا۔
راز کا انکشاف – Jinnat Story in Urdu
کچھ دنوں بعد احمد نے دوبارہ اپنے دوست کو گھر بلایا۔ مگر اس کے بعد احمد کی عادتیں خراب ہونے لگیں۔ یہ دیکھ کر ایک مولوی صاحب کو بلایا گیا۔
مولوی نے بتایا:
“اس گھر میں کسی جن کا بچہ ہے، اسی وجہ سے احمد کی تربیت متاثر ہو رہی ہے۔”
مولوی احمد کے کمرے میں گئے۔ جیسے ہی روشنی جلائی، ایک سایہ بھاگنے لگا۔ وہ سایہ دراصل احمد کا دوست تھا!
دوست نے احمد سے کہا:
“اگر تم دوستی ختم کرنا چاہتے ہو تو مجھے بتا دو، میں چلا جاؤں گا۔ مولوی صاحب کی تلاوت سے مجھے بہت تکلیف ہو رہی ہے۔”
مولوی نے سختی سے جن کو نکال دیا اور کہا:
“اگر تم دوبارہ آئے تو میں تمہیں ختم کر دوں گا!”
دوستی کا پردہ چاک ہو چکا تھا۔ احمد کا دل ٹوٹ گیا، مگر وہ جان گیا کہ اس کی تربیت کی بہتری کے لیے یہ ضروری تھا۔

برسوں بعد – آخری ملاقات
کئی سال گزر گئے۔ احمد کی شادی ہو گئی۔ وقت کے ساتھ اس کے والدین اور دادا کا بھی انتقال ہو گیا۔ اب صرف احمد، اس کی بیوی اور ایک نوکر اس بڑے گھر میں رہتے تھے۔
ایک دن گھر کے دروازے پر دستک ہوئی۔ نوکر نے دروازہ کھولا تو ایک بوڑھا سفید پوش آدمی کھڑا تھا۔
نوکر نے پوچھا:
“کس سے ملنا ہے؟”
بوڑھے نے کہا:
“احمد سے کہو اس کا پرانا دوست آیا ہے۔”
احمد نیچے آیا اور حیرت سے پوچھا:
“آپ کون ہیں؟”
بوڑھے نے مسکراتے ہوئے کہا:
“یاد نہیں آیا؟ میں وہی ہوں جو تمہارے ساتھ قرآن پاک کی تلاوت کیا کرتا تھا!”
احمد کو سب یاد آ گیا۔ آنکھیں نم ہو گئیں۔ احمد نے کہا:
“تم کہاں تھے اتنے سال؟ میں نے تمہیں بہت یاد کیا۔”
دوست نے افسردگی سے کہا:
“میں بھی تمہیں روز دیکھتا تھا، مگر مولوی صاحب نے کہا تھا کہ اگر دوبارہ نظر آیا تو مار دیا جاؤں گا۔ اب جب میں نے دیکھا کہ تم اکیلے ہو تو ہمت کی۔”
احمد نے گلے لگا کر کہا:
“چاہے انسان ہو یا جن، سچی دوستی کبھی نہیں مرتی!”
دوست نے مسکرا کر کہا:
“میں جن ہوں، مگر دوستی نبھانا جانتا ہوں!”
اور یوں احمد اور اس کے دوست نے برسوں بعد دوبارہ اپنی دوستی کو زندہ کیا۔
آخر میں
Jinnat story in Urdu ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ سچی دوستی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، چاہے وہ انسانوں کے درمیان ہو یا جِنوں کے ساتھ۔ اعتماد، قربانی اور سچائی ہر رشتے کی بنیاد ہیں۔

Hi, I’m Ayesha Khan – a storyteller at LittleTales.site. I write fun and magical stories for kids with lessons that inspire kindness, courage, and imagination.